پاکستان میں کیریئر کونسلنگ کی اہمیت

Rimsha Salam
3 min readMay 26, 2021

ایک طالب علم کی حیثیت سے مجھے بھی اس مشکل کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ مستقبل میں ایسا کون سا شعبہ اخیتار کرنا چاہیئے جو میری آنے والی زندگی کے لیئے بہترین ثابت ہو۔ میں نے ہر ممکنہ شعبہ کو اختیار کرنے کا خواب دیکھا تھا۔ مجھے یقین تھا کہ یہ سب قابل حصول ہے لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس تھی۔اپنی تعلیم کے اختیتام پر مجھے یہ احساس ہوا کہ کسی ایک شعبہ کا تعین کس قدر مشکل ہو سکتا ہے جبکہ آپ کے پاس کوئی رہنمائی کے لئے نہ ہو۔وہ لوگ بہت خوش قسمت ہوتے ہیں جنہیں اپنی پسند کا شعبہ نہ صرف اختیار کرنے کا موقع ملتا ہے بلکہ وہ اس میں نوکری بھی حاصل کر لیتے ہیں۔لیکن کچھ لوگ جن میں میرا شمار بھی ہوتا ہے ،جو کہ ہر شعبہ کو دلچسپ سمجھتے ہیں ۔بیک وقت مختلف شعبہ جات کو اختیار کرنا چاہتے ہیں ،ہمارے لیئےکسی مخصوص شعبہ کا حتمی انتخاب کرنا ایک مشکل اور دشوار فیصلہ قرار پاتا ہے۔

اس مسئلہ کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ایک تو یہ کہ ہم کس چیز یا شعبہ میں ماہر ہیں اس کا تعین نہیں کرپاتے یا ہماری دلچسپی اور ممکنہ اختیار کرنے والے شعبہ جات میں مماثلت نہیں پائی جاتی ۔ایک بڑی وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ اپنی پسند کے شعبہ اور اپنی قابلیت کے مابین ربط نہیں پاتے۔

اس پریشانی کی وجہ: مناسب مشاورت کا فقدان۔ پاکستان میں اس کی ایک تشویش ناک کمی ہے۔ طلباء کو کام کرنے والے پیشہ ور افراد تک آسانی سے رسائی حاصل نہیں ہے جو اسکول اور کالج کی سطح پر رہنمائی کے لئے راضی ہوں۔ اور نہ ہی کوئی مناسب نظام یا پروگرام موجود ہے جوانہیں اس قابل بنائے کہ طلباء اپنی آنے والی زندگی کے لئے کوئی لائحہ عمل اختیار کر سکیں۔ بنیادی طور پر سیشنوں اور سیمیناروں کے ذریعہ یونیورسٹی کی سطح پر کیریئر کونسلنگ حاصل کرنے کے کچھ طریقے موجود ہیں لیکن وہ کافی نہیں ہیں ۔

کیریئر کونسلنگ کو ہمارے ملک میں کچھ خاص اہمیت نہیں دی جاتی۔مستقبل کی رہنمائی کے لئے والد، چچا یا مختلف عزیز و اقارب سے رجوع کو ترجیع دی جاتی ہے اور یہ طرز عمل ہمارے امکانات کو بڑی حد تک محدود کر دیتا ہے۔ ہم ان تمام امکانات سے بے خبر رہ جاتے ہیں جو ہمارے لئے دستیاب ہیں۔اور جب خواتین کی بات آتی ہے تو ، یہ اور بھی خراب ہے۔ پاکستان میں بہت سی خواتین کیریئر بنانے کا ارادہ کبھی نہیں کرتی ہیں۔ یہ اس تصور کی وجہ سے ہے جو ہمارے معاشرے میں رائج ہے کہ عورت کی قسمت میں صرف گھر بنانا ہے۔ میں ان خواتین کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں جو اپنی زندگی اپنے گھر اور بچوں کی بہترین تربیت پر وقف کر دیتی ہیں، وہ ہیرو ہیں۔ لیکن ، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر وہ چاہے تو ایک روشن مستقبل نہیں بنا سکتیں۔ ہم سب کو حق ہے کہ ہم جو بھی راستہ اختیار کرنا چاہیں اسکا انتخاب بذات خود کریں۔اس لئے ضروری ہے کہ کونسلنگ کے بنیادی مواقع ہر سطح پر نہ صرف لڑکوں کو بلکہ لڑکیوں کو بھی فراہم کئے جائیں۔

ہمارا ملک قابلیت سے بھرا ہوا ہے۔ یہ ایک نئے دور کی عروج پر ہے ، ایک ایسا دور جس کی ملکیت ہماری اور ہمارے پیچھے آنے والوں کی ہوگی۔ لہذا یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں اور ایسے اقدامات اٹھائیں جو ہمارے ملک کے نوجوانوں میں غیر فعال صلاحیتوں کو بڑھا سکیں۔ صرف تعلیم کے ساتھ ہی ، ہم راکھ سے اٹھ سکتے ہیں۔ اور میں پر امید ہوں کہ جلد ہی ہم ایسا کریں گے۔ اگر ہم مل کرکوشش کریں تو ایک نیا کل ، ایک مختلف ، بہتر مستقبل کی طرف پیش قدمی کر سکتے ہیں۔

Translation Credits: Fatima Ali (Research Scholar Islamic Studies)

Image Credits: Photos by rawpixel.com

--

--

Rimsha Salam

Writer, Editor, Tech Enthusiast. I write about latest technology, fintech, education, diversity, and more. Certified Bookaholic & Dreamer.